یاد رفتگاں
پھر وہ عزیز و اقربأ
جو توڑ کر عہد وفا
احباب سے منہ موڑ کر
دنیا سے رشتہ توڑ کر
حدِّافق سے اس طرف
رنگِ شفق کے اس طرف
اِک وادئ خاموش کی
اِک عالمِ مدہوش کی
گہرائیوں میں سو گئے
تاریکیوں میں کھو گئے
ان کا تصور ناگہاں
لیتا ہے دل میں چٹکیاں
اور خوں رلاتا ہے مجھے
بے کل بناتا ہے مجھے
(ساحر لدھیانوی)
0 تبصرے:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔
کوڈ دیکھنے کے لئے کلک کریں
اِموٹآئکن کا کوڈ ڈالنے سے پہلے ایک سپیس ضرور دیں۔