تازہ ترین
کام جاری ہے...
Friday, September 5, 2014

کچھ پسندیدہ اشعار



حسرت سے دیکھتے رہے ماضی کو اس طرح
کہ جیسے لوٹ آئیں گے وہ دن جو گزر گئے
(---)

چارہ گروں کی شعبدہ بازی پہ دل نثار
درماں کو درد، درد کو درماں بنا دیا
(حنیف اخگر)

تو بھی اک دولت نایاب ہے پر کیا کہئے
زندگی اور بھی کچھ تیرے سوا مانگے ہے
(جاں نثار اختر)

اہل دل ہوں گے تو سمجھیں گے سخن کو میرے
بزم میں آ ہی گیا ہوں تو سنائے جاؤں
(عبید اللہ علیم)

بے وجہ کلی نے کھل کے کیا گلستاں معطر
اگر آپ مسکراتے تو کچھ اور بات ہوتی
(---)

ابرو نہ سنوارا کرو، کٹ جائے گی انگلی
ناداں، کبھی تلوار سے کھیلا نہیں کرتے
(---)

فکر معاش، عشق بتاں، یاد رفتگاں
اس زندگی میں اب کوئی کیا کیا کیا کرے
(---)

بلبل نے آشیاں چمن سے اٹھا لیا
اب س میں بوم بسے یا ہما رہے
(---)

کچھ ایسے بھی اٹھ جائیں گے اس بزم سے جن کو
تم ڈھونڈنے نکلو گے مگر پا نہ سکو گے
(---)

قیس جنگل میں اکیلا ہے ، مجھے جانے دو
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو
(---)

رستے بڑے دشوار اور کوس کڑے تھے
 لیکن تری آواز پہ ہم دوڑ پڑے تھے
(---)

کوئی مشتری ہو تو آواز دے
میں کم بخت جنس ہنر بیچتا ہوں
(---)

ہم سہل طلب کون سے فرہاد تھے لیکن
اب شہر میں تیرے کوئی ہم سا بھی کہاں ہے
(---)

مصلحت کوش نہ ہوئے ہم محبت میں کبھی
ترے غم کو کبھی ہم نے غم دنیا نہ کہا
(---)

وفا کیسی، کہاں کا عشق، جب سر ہی پھوڑنا ٹھہرا
تو پھر اے سنگ دل، تیرا ہی سنگ آستاں کیوں ہو
(---)

آدمی حرم میں جا کے بھی انساں نہ بن سکا
پتھر صنم کدے میں گیا اور خدا ہؤا
(---)






 

0 تبصرے:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں