تازہ ترین
کام جاری ہے...
Friday, September 5, 2014

سفر وادیؑ سوات کا


ٹراؤٹ پارک


کالام سے واپسی کے سفر میں بحرین سے گزرتے ہوئے تقریباً بیالیس کلومیٹر طے کرلینے کے بعداب ہم مدین کے مقام پر تھے جہاں سے بائیں طرف جانے والی سٹرک پر محض ایک کلو میٹرکے فاصلے پرٹراؤٹ فش فارم واقع ہے۔یہاں فشریز ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کے دفاتر ‘ ٹریننگ سنٹر ‘ایک بڑا سا فش فارم اورہیچری‘ اس سے ملحق خوبصورت’ ٹراؤٹ پارک ‘اور ایک ریسٹورنٹ موجود ہیں۔فارم‘پارک اور ریسٹورنٹ سڑک کے بائیں طرف نیچے ایک خاصی بڑی ندی کے بالکل کنارے پر بنائے گئے ہیں جس سے پارک کا حسن نکھر کر سامنے آتا ہے۔

یہاں پہنچتے ہی سب سے پہلے ٹراؤٹ مچھلی پسند کرکے تیار کرنے کا آرڈر دیا گیا۔اس دوران ہلکی پھلکی فوٹوگرافی جاری رہی۔یہاں واش روم کی طرف جاتے ہوئے ایک چھوٹی سی بچی نے ٹوکا ’ماما ! کسان دی پہ کے‘ مطلب یہ کہ ماموں ادھر مت جائیں‘ واش روم میں کوئی ہے۔ یہ اندازِ تخاطب بہت اچھا لگا۔ پختون ثقافت میں والدین کے ہم عمر مردوں کو عموماً ماما کہہ کر بلایا جاتا ہے۔ کوئی آپ کو اپنی ماں کے بھائی کے طورپرمخاطب کرے ‘ تواس میں اپنائیت کی ایک خاص جھلک نظر آتی ہے۔ ہمارے یہاں لاہوری سٹائل میں تویہ خوبصورت رشتہ باقاعدہ ایک گالی کی شکل اختیار کرچکا ہے۔کراچی میں بھی’ماموں بنانا‘ کسی کو دھوکہ دینے اور بیوقوف بنانے کا مترادف ہے۔ہمیں اس پاکیزہ رشتے کی توہین سے اجتناب برتنا چاہئے۔

بات کدھر سے کدھر نکل گئی۔ ذکر ہو رہا تھا ٹراؤٹ کا۔ جو اَب ہمارے سامنے پلیٹوں میں سمٹی سمٹی سی‘ بل کھائی ہوئی پڑی تھی۔کچھ اس کا سائز ویسے ہی چھوٹا تھا اور کچھ فرائی ہونے سے سکڑ گئی۔ لیکن بہرحال ذائقہ میں لذیذ تھی۔ کھانا کھانے کے بعد مزید کچھ تصاویر ندی کے بیچوں بیچ پتھروں پر کھڑے ہو کراوربیٹھ کربنائی اوربنوائی گئیں۔

یہاں سے چلے تو میاندم جا ٹھہرے۔

0 تبصرے:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں